نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے

نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے

رابطہ عالم اسلامی کی ”مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے اقدام  “ کے اختتام پر اعلان اسلام آباد کا اجراء

*ڈاکٹر العیسی کو   ”اعلان اسلام آباد  “ کی تمام قرار دادوں کو اسلامی حکومتوں اور تعلیمی اداروں تک پہنچانے، ان کے نفاذ کی نگرانی، اور ان کے لیے معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری تفویض

*کانفرنس کی سفارشات اور معاہدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک مستقل کمیٹی کی تشکیل

*ڈاکٹر العیسی:
-یہ اقدام محض ایک عارضی نعرہ، سطحی اعلان یا محض ایک موقف کا اظہار نہیں ہوگا بلکہ  لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ایک انقلابی تبدیلی لائے گا

-یہ اقدام   ”ٹھوس اثرات  “ کا حامل ہوگا، جس کے عملی نفاذ کے لیے کانفرنس میں کیے گئے معاہدوں کو بھرپور طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔

اسلام آباد:
رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے منعقدہ عالمی کانفرنس کا آج بروز اتوار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اختتام ہوا۔ کانفرنس کے دوران     ” لڑکیوں کی تعلیم کے لئے اعلان اسلام آباد  “ کا  اجرا کیا گیا، جسے امت مسلمہ کے نامور علمائے کرام، فقہی مجامع ، بین الاقوامی تنظیموں، حکومتی و غیر حکومتی تعلیمی اداروں، اور عالمی کارکنان کی مکمل تائید حاصل رہی ۔کانفرنس کے اختتام پر بین الاقوامی شراکت داری کا پلیٹ فارم بھی لانچ کیا گیا، جو اس مہم کے لیے عملی بنیاد فراہم کرے گا۔ اس پلیٹ فارم کے تحت 20 سے زائد عالمی معاہدے اور  التزامات طے کیے گئے، جن پر نامور علمائے کرام، اسلامی مجامع و مجالس کے سربراہان، اقوام متحدہ کی تنظیمیں، اور عالمی تحقیقی، تعلیمی و ابلاغی اداروں کے قائدین نے دستخط کیے۔
اس اہم تقریب میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور  چیئرمین  مسلم علماء کونسل، عزت مآب ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی، اور حکومتِ پاکستان کے نمائندگان و اراکین پارلیمنٹ؛ جو کہ اس مہم کے سرپرست ہیں، نے شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے نامور علمائے کرام، فقہی مجامع ، نوبل انعام یافتہ  اور خواتين کی تعلیم کے لئے عالمی کارکن، محترمہ ملالہ یوسف زئی، اور اسلامی ممالک کے وزرائے تعلیم و اعلیٰ تعلیم، رابطہ جامعات اسلامیہ، اور اقوام متحدہ کےتعليمی پلیٹ فارم جامعہ امن کے نمائندگان بھی شریک تھے۔
اس موقع پر ”  مسلم معاشروں میں  لڑکیوں کی تعلیم کے لئے اعلان اسلام آباد  “ کا اجراء ہوا  جو دو تاریخی دستاویزات میثاق مکہ مکرمہ  اور اسلامی مکاتب فکر کے درمیان پُل قائم کرنے کے چارٹر کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ دونوں دستاویزات امت مسلمہ کے  علمائے کرام کے  اجماع سے ان کے مرکز مکہ مکرمہ سے جاری ہوئیں اور  ان کانفرنسز کی سرپرستی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ نے فرمائی تھی۔ ان دستاویزات میں  خواتین کو تمام مراحل میں متوازن انداز میں، ان کی فطرت کے مطابق، اور اسلامی تعلیمات و اقدار کے مطابق تعلیم کے مواقع فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے، اور ان پر کسی قسم کا ظلم، ان کے کردار کو نظر انداز کرنے، ان کی عزت نفس کو مجروح کرنے، یا ان کی اہمیت کو کم کرنے  کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
اعلان اسلام آباد کو مختلف مسالک اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے نامور علمائے کرام اور مفتیان عظام اور فقہی مجامع کے نمائندوں کے ایک بند کمرہ اجلاس کی سفارشات کی بنیاد پر استوار کیا گیا۔ یہ  اجلاس بروز جمعہ  10 رجب 1446ھ  کو اسلام آباد میں  کانفرنس  سینٹر میں منعقد  ہوا، جس کی صدارت سیکرٹری جنرل رابطہ  عالم اسلامی اور چیئرمین مسلم علماء کونسل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے کی۔یہ اجلاس رابطہ عالم اسلامی کے اقدام ”مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم:چیلنجز اور مواقع “کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔
اس بند کمرہ اجلاس میں امت کے  نامور علمائے کرام اور مفتیان عظام،  اور فقہی اداروں کے نمائندگان شریک ہوئے، جن میں رابطہ عالم اسلامی  کی اسلامی فقہ اکیڈمی اور  اسلامی تعاون تنظیم  کی بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی شامل ہے۔ اجلاس میں ایک نہایت اہم اور حساس موضوع، یعنی لڑکیوں کے تعلیم کے حق پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور    ”بغیر کسی حد کے  “ اور   ”بغیر کسی رکاوٹ کے  “ تعلیم کے حق پر زور دیا گیا۔
علماء کرام نے اپنی نشست کے اختتام پر اس بات پر متفقہ طور پر زور دیا کہ خواتین کی تعلیم ایک شرعی حق ہے جس پر امت مسلمہ کے تمام علماء کا اجماع ہے۔ یہ حق اسلامی شریعت کے اس اصول سے ماخوذ ہے جس کے تحت علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس حق کو کسی مخصوص عمر، تعلیمی سطح یا شعبے تک محدود کرنا جائز نہیں، اور اس حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کو شریعت کے نام پر منسوب کرنا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے، خاص طور پر جب امت کے تمام مکاتب فکر اور مدارس قدیم و جدید دور میں خواتین کی تعلیم کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
علماء نے اس بات کی  بھی نشاندہی کی کہ شرعی نصوص کے مفہوم کو تحریف کرنے اور ان کے اعلیٰ مقاصد کے خلاف استعمال کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، چاہے یہ کسی غلط فہمی، رواجی اثر یا کسی اور مقصد کے تحت کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس قسم کی بے بنیاد تشریحات اور توجیحات شریعت کے ساتھ سنگین خیانت کے مترادف  اور ناقابل قبول ہیں۔
اعلان پر دستخط کرنے والوں نے اس غیر معمولی اسلامی تنوع پر مشتمل دینی قیادتوں کے تاریخی اجتماع کی اسٹریٹیجک اور فیصلہ کن اہمیت کو سراہا، جو کہ مختلف اور اثر و رسوخ رکھنے والے مذہبی رہنماؤں پر مشتمل تھا۔ اس اجتماع کا مقصد اس اہم مسئلے پر شریعت اسلامی کی رہنمائی کو واضح کرنا تھا، جو کہ طویل عرصے سے مختلف تنازعات کی وجہ سے زیر بحث رہا، جنہیں بعض مقاصد اور وجوہات کی بنا پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ یہ حقیقت مخفی نہیں کہ کسی بھی ایسے موضوع کو، جو دینی فکر سے جڑا ہو، محض عمومی اپیلوں یا کسی بھی نوعیت کی مہمات سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے معاملات کا حل صرف ایک مضبوط اور مؤثر دینی ہم آہنگی کے ذریعے ممکن ہے، جو اس مسئلے پر شریعت کی حقیقی اور واضح تعبیر فراہم کرے۔ یہ تعبیر ان علماء کی طرف سے آتی ہے، جو امت مسلمہ کے تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھتے ہیں، اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور ایسے معاملات میں فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔
کانفرنس کے شرکاء نے رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علماء کونسل، عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد  بن عبد الکریم العیسی کو اس اعلان کو متعلقہ حلقوں تک پہنچانے اور اس کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی۔ خاص طور پر، انہیں ہدایت دی گئی کہ اعلان کو اسلامی ممالک کی حکومتوں تک پہنچانے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے ذریعے( دونوں فریقین کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت ) پہنچایاجائے ۔ اسی طرح، اعلان کو اسلامی دنیا اور اقلیتی مسلم ممالک کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں تک بھی پہنچایا جائے۔
اسی طرح  ڈاکٹر العیسی  کو اس اہم اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد کے لیے ایک مستقل کمیٹی تشکیل دینے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی، جن میں وہ معاہدے شامل ہیں جو ایک مؤثر اور عملی اقدام کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس حوالے سے  انہوں نے اپنے خطاب میں کہاتھا کہ: معزز شیخ نے فرمایا:   ”یہ اقدام، ان شاء اللہ، مؤثر ہوگا اور اس کے نتائج واضح طور پر محسوس کیے جائیں گے، خاص طور پر ان معیاری معاہدوں کے ذریعے جو اس موقع پر طے پائے ہیں۔  “  انہوں نے مزید کہاتھا : ” یہ اقدام کسی عارضی اپیل، محض ایک اعلامیہ یا صرف موقف کا اظہار نہیں ہوگا، بلکہ یہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ایک مثالی اور اہم تبدیلی ثابت ہوگا، جس سے ہر محروم لڑکی اور ہر وہ معاشرہ خوش ہوگا جو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی یکساں شرکت کا محتاج ہے۔  “
کانفرنس کے شرکاء نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اس اہم اجلاس کی میزبانی میں گراں قدر کردار ادا کیا۔ اسی طرح انہوں نے رابطہ عالم اسلامی کا بھی شکریہ ادا کیا، جس نے اپنے معزز سیکرٹری جنرل کی قیادت میں رابطہ اور اس کے اداروں، کونسلوں، اور عالمی اکیڈمیز کی جانب سے  اس اقدام کو پیش کیا ۔ مزید برآں، شرکاء نے رابطہ کی عمدہ تنظیم، منفرد موضوعات، اور مذاکرات کے بہترین انتظام کو بھی سراہا۔

لڑکیوں کی تعلیم کے لئے اعلان اسلام آباد کا لنک: https://themwl.org/ar/girls-education-in-muslim-communities
شراکتیں:
رابطہ عالم اسلامی اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان مفاہمت کی یادداشت۔ ایک اسٹریٹجک اتحاد کے قیام کے لیے دونوں تنظیموں کے درمیان مفاہمت طے پائی تاکہ لڑکیوں کی تعلیم کے اقدام کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جا سکے۔
لڑکیوں کی تعلیم اور اس حوالے سے غلط تصورات کی تصحیح کے لیے رابطہ عالم اسلامی کی اسلامی فقہ اکیڈمی اور اسلامی تعاون تنظیم کی بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے درمیان معاہدہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، رابطہ عالم اسلامی اور اسلامی تعاون تنظیم کی خبر رساں ایجنسیوں کی یونین (یونا) کے درمیان بھی تعاون پر اتفاق ہوا۔
شراکت داری میں مسلمان لڑکیوں کو یونیورسٹیوں میں وظائف کی فراہمی، اور ان کی قیادت، مسئلہ حل کرنے، اور تربیتی صلاحیتوں میں مہارت فراہم کرنا شامل تھا۔ اس سلسلے میں رابطہ نے کئی اسلامی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں، رابطہ جامعات  اسلامیہ، اقوام متحدہ کی یونیورسٹی برائے امن، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR)، اور اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسف) کے ساتھ معاہدے کیے۔
رابطہ نے خواتین کے مسائل پر مطالعات، تحقیقی رپورٹس اور متعلقہ موضوعات پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ شراکتیں کیں۔ ان شراکتوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے میڈیا مہمات کا انعقاد بھی شامل تھا۔
مزید برآں، ان شراکتوں میں بین الاقوامی تعلیمی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے تعاون اور ان کے تعلیمی مواقع کو بڑھانے کے لیے پروگرامز، وظائف، اور مختلف امداد فراہم کرنے کے وعدے شامل تھے۔

نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
نامور علمائے کرام، فقہی مجالس، اسلامی کونسلوں اور اداروں، اقوام متحدہ، اور سرکاری و غیر سرکاری بین الاقوامی، تحقیقی و تعلیمی تنظیموں اور اداروں کے قائدین کے تاریخی تعاون سے
Sunday, 12 January 2025 - 23:21