ڈاکٹر محمد العیسی 6 ذوالقعدہ 1437هـ (9 اگست 2016ء) سے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ذاتی معلومات:
تاریخ پیدائش: 10 صفر 1385هـ (10 جون 1965ء)
مقام پیدائش: سعودی عرب
تعلیمی قابلیت اور علمی سرگرمیاں
فقہ اسلامی (موازناتی فقہ) میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔
ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں قانونِ عام (آئینی قانون) اور عدالتی مطالعات میں حاصل کیں۔
اسلامی فقہ، عدالتی نظریات، خاص طور پر فقہ اسلامی کے تعزیری قوانین پر اندرون و بیرونِ ملک لیکچرز دیے۔ اسلامی فقہ اور وضعی قوانین کا تقابلی مطالعہ پیش کیا۔
مملکت کے اندر اور اس سے باہر مختلف شرعی، قانونی، فکری اور انسانی حقوق کے موضوعات پر آپ نے لیکچردیئے۔
دنیا بھر میں سیاسی، فکری، انسانی حقوق اور علمی اداروں سے مذاکرات کیے۔
یورپ اور امریکہ سمیت بڑی جامعات میں علمی مقالات پیش کیے اور تحقیقی مقالہ جات کی نگرانی کی۔
"ابراہیمی خاندان کے لئے پیرس معاہدہ برائے یکجہتی و امن" کے تحت فرانس میں یہودی، کیتھولک، آرتھوڈوکس اور اسلامی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔
فقہ، قانون، انسانی حقوق اور فکری موضوعات پر متعدد کتب، مقالات، اور تحقیقی دستاویزات تحریر کیں۔
قرآن کریم کی تفسیر، احکام اور بیانی و قانون سازی اعجاز پر خصوصی توجہ دی۔
سنتِ نبویؐ کی شرح، اس کے احکام کی وضاحت، اور بعض نصوص پر اٹھائے گئے اعتراضات (چاہے وہ محض تحقیق کی غرض سے ہوں، لاعلمی کی بنیاد پر ہوں، یا کسی خاص مقصد کے تحت کیے گئے ہوں) کے علمی و تحقیقی رد پر خصوصی توجہ دی۔
سنتِ نبویؐ کی حجیت اور نام نہاد اہلِ قرآن کے شکوک و شبہات کے ردّ میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔
آپ کی تصنیفات، تحقیقی مقالات، علمی دستاویزات اور خطابات کی ایک وسیع تعداد موجود ہے، اور وہ بڑے میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بھی شرعی و فکری موضوعات پر بھرپور علمی و فکری شرکت کرتے رہے ہیں۔
عدالتی مناصب میں ترقی کرتے ہوئے اعلیٰ ترین عدالتی منصب (اپیل کورٹ کے سربراہ) پر فائز رہے۔
اہم مناصب
13 اپریل 2007ء → نائب رئیس، دیوان المظالم (ادارہ برائے انتظامی عدل) مقرر کیے گئے۔
14 فروری 2009ء – 30 ستمبر 2015ء → سعودی عرب کے وزیرِ انصاف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
30 مارچ 2012ء → سپریم جوڈیشل کونسل کے صدر مقرر کیے گئے، بعد ازاں شاہی دیوان میں مشیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں۔
27 نومبر 2012ء → عرب وزرائے انصاف کونسل نے انہیں اعزازی صدر منتخب کیا۔
جامعہ ملک سعود میں کلیۂ حقوق و علومِ سیاسیہ اور جامعہ امام محمد بن سعود کے المعہد العالی للقضاء میں تدریسی خدمات انجام دیں۔
23 دسمبر 2015ء → عالمی فکری تحفظ مرکز (وزارتِ دفاع) کے اعزازی نگران مقرر کیے گئے۔
12 اگست 2016ء → رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علماء کونسل کے طور پر تقرری ہوئی۔
3 دسمبر 2016ء → سعودی عرب کی ہیئت کبار العلماء کے رکن مقرر ہوئے۔
ابتدائے 2017ء → مرکز شاہ سلمان برائے عالمی امن (ملائیشیا) کے نگرانِ اعلیٰ مقرر ہوئے۔
2019ء → رابطہ جامعاتِ اسلامی کے صدر منتخب ہوئے۔
2022ء → بین الاقوامی کانفرنسوں اور تقریبات میں مہمانِ خصوصی اور اسلامی دنیا کی نمائندہ آواز کے طور پر منتخب ہوئے۔
آپ متعدد قومی اور بین الاقوامی علمی، قانونی اور انسانی حقوق کے اداروں کے رکن بھی ہیں۔
ایوارڈز اور اعزازات
ابتدائے 2017ء میں انہیں دنیا کے مختلف ممالک، اداروں اور تنظیموں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا۔ ان کی حالیہ ترین تکریم ملائیشیا میں ہوئی، جہاں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین خطاب "داتو سری" سے سرفراز کیا گیا۔ یہ اعزاز ایک شاہی تقریب میں دیا گیا، جس کا انعقاد خصوصی طور پر اس موقع کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔ اسی سال، انہیں سنگاپور کی حکومت نے بھی اعزازی ایوارڈ دیا، جو ان کی اعتدال پسندی، بقائے باہمی، اور عالمی امن کے فروغ میں خدمات کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔
2018ء میں، انہیں گلیلیو انٹرنیشنل ایوارڈ کمیٹی کی جانب سے عالمی امن اور ہم آہنگی کے فروغ میں ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں گلیلیو انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اسی سال، سعودی عرب کی اعتدال ایوارڈ کمیٹی نے انہیں اعتدال، رواداری، اور متوازن اسلامی فکر کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں پر اعتدال ایوارڈ سے سرفراز کیا۔
2019ء میں، سینیگال کے صدر نے انہیں ملک کے اعلیٰ ترین قومی اعزاز سے نوازا، جو ان کی عالمی سطح پر مذہبی اعتدال کے فروغ، ثقافتی و بین المذاہب ہم آہنگی، اور انسانی خدمت کے وسیع منصوبوں کے اعتراف میں دیا گیا۔
اسی سال، سری لنکا کے صدر نے انہیں "ورلڈ پیس میڈل" (عالمی امن کا تمغہ) عطا کیا، جو خاص طور پر مشرقی ایشیا میں ان کی خدمات کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔
انہیں 70 ممتاز اسلامی شخصیات میں شامل کیا گیا، جو تمام اسلامی مکاتبِ فکر کی نمائندگی کرتے ہوئے، رابطہ عالم اسلامی کی سپریم کونسل کا حصہ بنے۔
انہیں مصری حکومت کی جانب سے اعلیٰ ترین قومی تمغہ سے نوازا گیا۔
ابوظہبی فورم برائے امن نے انہیں "حسن بن علی ایوارڈ" دیا، جو عالمی سطح پر امن و ہم آہنگی کے فروغ میں ان کے کردار کا اعتراف ہے۔
2021ء میں، اسلامی دنیا کی تنظیم برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (آئیسیسکو) نے ڈاکٹر محمد العیسی کو "گولڈن شیلڈ ایوارڈ" سے نوازا۔ یہ اعزاز انہیں اسلامی یکجہتی کے فروغ، سیرتِ نبویؐ کی تہذیبی اقدار کو اجاگر کرنے، مسلم دنیا کے مسائل کے لیے غیر متزلزل حمایت، اور عالمی امن کے قیام میں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔
اسی سال، ملائیشیا کے بادشاہ نے انہیں "ہجرتِ نبوی ایوارڈ" سے نوازا، جو دنیا کی سب سے زیادہ اثر انگیز اسلامی شخصیت 2021ء کے طور پر پیش کیا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں اسلام کے حقیقی پیغام کو اجاگر کرنے، بین المذاہب ہم آہنگی، ثقافتی رواداری، اور عالمی امن کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرنے پر دیا گیا۔
ناروے کی "بِلڈنگ بریجز" ایوارڈ کمیٹی نے انہیں 2021ء کا عالمی ایوارڈ دیا۔ یہ اعزاز بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی کے قیام میں ان کے نمایاں کردار، انتہا پسند نظریات کے خلاف عملی جدوجہد، اور عالمی سطح پر امن و تعاون کے فروغ پر دیا گیا۔
فروری 2021ء میں، مالدیپ کے صدر، ابراہیم صالح نے انہیں "ریپبلکن میڈل آف آنر" سے سرفراز کیا۔ یہ اعزاز ایک سرکاری تقریب میں، اعلیٰ حکام کی موجودگی میں دیا گیا، جس میں اسلامی اتحاد، عالمی امن، اور بین المذاہب ہم آہنگی کے قیام میں ان کی خدمات کو سراہا گیا۔
اکتوبر 2022ء میں، پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ڈاکٹر محمد العیسی کو ملک کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک، "ہلالِ پاکستان" سے سرفراز کیا۔ یہ اعزاز انہیں اسلاموفوبیا کے خلاف جدوجہد، اسلام کے پیغامِ امن کے فروغ، غلط فہمیوں کے ازالے، اور بین المذاہب و بین الثقافتی مکالمے کو مستحکم کرنے میں عالمی سطح پر ان کے اہم کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔
اکتوبر 2022ء میں، موریتانیہ کے صدر محمد ولد الشیخ الغزوانی نے انہیں ”نیشنل میرٹ میڈل“سے نوازا، جو ان کی بین الاقوامی سطح پر اسلام کی حقیقی تصویر اجاگر کرنے کی خدمات کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔
اکتوبر 2022ء میں، قازقستان کے صدر نے ایک سرکاری فرمان جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد العیسی کو "مذہبی رہنماؤں کی کانفرنس" میں اعزازی تمغہ عطا کیا۔ یہ اعزاز انہیں بین المذاہب مکالمے کے فروغ اور قازقستان میں منعقدہ عالمی مذہبی رہنماؤں کی کانفرنس کی کامیابی میں ان کے نمایاں کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔
دسمبر 2022ء میں، اقوامِ متحدہ کی منظوری اور توثیق کے ساتھ، گامبیا کے صدر نے ایک شاندار بین الاقوامی تقریب میں، جو دارالحکومت بانجول میں منعقد ہوئی، ڈاکٹر محمد العیسی کو "عالمی سفیرِ امن" کا اعزاز عطا کیا۔ یہ ایوارڈ عالمی سطح پر قیامِ امن، بین المذاہب رواداری اور انسانیت کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔
ستمبر 2023ء → اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر، اراکان یونین انٹرنیشنل آرگنائزیشن کی جانب سے ڈاکٹر محمد العیسی کو ان کی روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے لیے غیرمعمولی سفارتی کاوشوں اور مذہبی سفارت کاری کے ذریعے عالمی حمایت کے حصول پر بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
فروری 2024ء → سراييوو کی میئر، بنجمینا کاریچ نے ڈاکٹر محمد العیسی کو "سراييوو سٹی کی اعزازی چابی" پیش کی۔
اگست 2024ء → مالاوی کے صدر، لازارس میکارتھی چکویرانے دارالحکومت للونگوی کے صدارتی محل میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب میں ڈاکٹر محمد العیسی کو "تمغہ جمہوریت" سے نوازا۔
ستمبر 2024ء → ڈاکٹر محمد العیسی کو امریکی ہارورڈ یونیورسٹی میں "قانون اور مذہب" کے موضوع پر ایک خصوصی لیکچر کے لیے مدعو کیا گیا۔
دسمبر 2024ء → اٹلی کی سرکاری جامعہ، یونیورسٹی آف بولوگنانے ڈاکٹر محمد العیسی کو قانون میں اعزازی پوسٹ ڈاکٹریٹ سینئر فیلوشپ سے نوازا۔
فروری 2025ء → گنی بِساو کے صدر، عمر سيسوكو امبالو نے صدارتی محل میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب میں ڈاکٹر محمد العیسی کو "جمہوریہ کے اعلیٰ ترین اعزاز" سے نوازا۔
انہیں بین الاقوامی کانفرنسوں اور اہم عالمی تقریبات میں مہمانِ خصوصی اور مرکزی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا، جہاں وہ اسلامی دنیا کے نمائندہ مقرر کے طور پر خصوصی خطاب کرتے رہے۔
وہ مختلف قومی اور بین الاقوامی علمی، قانونی اور انسانی حقوق سے متعلق اداروں اور تنظیموں کے رکن ہیں۔
انہوں نے متعدد قومی و بین الاقوامی اعزازات، اعزازی تمغے اور ایوارڈز حاصل کیے۔
اعزازی ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) اعزازات
2019ء → روس کی سرکاری انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز نے ڈاکٹر محمد العیسی کو اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔
2020ء → انڈونیشیا کی جامعہ مولانا مالک ابراہیم اسلامی یونیورسٹی – مالانگ نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی، جو دنیا میں اعتدال پسندی کے فروغ اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے میں ان کی خدمات کے اعتراف میں دی گئی۔
یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور نے بھی انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔
بلغراد کی الفا بیٹا یونیورسٹی نے انہیں علوم کے میدان میں اعزازی ڈاکٹریٹ دی۔
2021ء → اقوامِ متحدہ – جنیوا میں موجود یونیورسٹی آف پیس نے انہیں بین الاقوامی سفارت کاری کے فروغ، اقوام کے درمیان دوستی اور تعاون کے استحکام، اور نفرت کے خلاف مؤثر جدوجہد پر اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی۔
2022ء → گیمبیا یونیورسٹی نے انہیں بین الاقوامی امن کے فروغ میں خدمات کے اعتراف میں اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔
مئی 2024ء → ملائیشیا کی ریسرچ یونیورسٹی "جامعہ مالایا" نے انہیں سیاسیات میں اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی۔ یہ وہی جامعہ ہے جس سے ملائیشیا اور سنگاپور کے کئی وزرائے اعظم اور قائدین فارغ التحصیل ہوئے ہیں۔ یہ اعزاز بین الاقوامی سطح پر اسلامی سفارت کاری میں ان کے غیر معمولی کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔