اس وبا کے دوران ہماری کاوشیں انسانیت پر مشتمل ان ااسلامی قدارکا عکس ہیں جن میں انسانیت کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے
ڈاکٹر العیسی کا جنیوا میں کرونا کے خلاف عالمی یکجہتی کانفرنس سے خطاب
ہم نے اپنے شراکت داروں سے مل کر اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور ویکسینیشن کے لئے مذہبی حوالے سے بیداری پیدا کی
ڈاکٹر العیسی
ویکسین کی دستیابی کے بعد ہم نے اپنا مؤثر آگاہی پروگرام imams for vaccine لانچ کیا
ڈاکٹر العیسی
یہ وبا تب ختم ہوگی جب ہم سب مل کر اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کریں گے
ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارۂ صحت
اس وبا سے ہم نے یہ سبق سیکھا ہے کہ بطور انسان ہماری کمزوری اور مقدر مشترک ہے
سیکرٹری ورلڈ کونسل آف چرچز
بحرانوں کا مقابلہ مذہبی اداروں، حکومتی ذرائع اور تمام معاشرے کے متحدہ محاذ سے ہی ممکن ہے
سیکرٹری جنرل ریڈ کراس
جنیوا:
سوئس دار الحکومت میں عالمی ادراۂ صحت کے زیر اہتمام کرونا کے خلاف عالمی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد ہوا جہاں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔کانفرنس میں عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ،عالمی انجمن صلیب احمر وہلال احمر کے سیکرٹری جنرل،ورلڈ کونسل آف چرچ اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی متعدد سرکاری اور نجی تنظیموں اور اداروں نے شرکت کی۔ناروے کے سابق وزیر اعظم جناب کجیل بونڈویک نے شرکاء کے درمیان مباحثہ کی ادارت کی۔
مباحثہ کے شرکاء نے اس وبا سے نمٹنے کے لئے معاشرے میں آگہی کے کے فروغ کے لئے مذہبی رہنماؤں کے کردار کی اہمیت پر زور دیا ہے،خاص طور پر انہیں ویکسنیشن پر آمادہ کرنے کے لئے۔ شرکاء نے ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لئے ایک مجوزہ روڈ میپ بھی تیار کیا ہے۔
ڈاکٹر محمد العیسی نے اپنے خطاب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ کرونا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے عالمی ادارۂ صحت کو دوسری تناظر میں دیکھا جائے تو ان قابل تحسین کاوشوں کو عالمی امن کے حصول کے لئے بہترین کوشش کا نام دیاجاسکتاہے۔اس ادارے نےکوویڈ 19 پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے اس کے لئے بین الاقومی مؤثر رہنمائی کے ذریعے ایسے امن کو قائم کیا ہے جس سے اس وبا کے نقصانات میں بڑی حد تک کمی ہوئی ہے اور انسانی جانوں کی حفاظت سے زیادہ کوئی امن نہیں ہے۔
ڈاکٹر محمد العیسی نے مزیدکہاکہ عالمی ادارۂ صحت نے کرونا کے وقت ایک عالمی امن ساز کا کردار اداکیاہے جس نے ایک مہلک دشمن کے خطرے سے دنیاکی حفاظت کی جس نے بغیر کسی استثنی کے پوری دنیا کو نشانہ بنایا تھا۔اس ادارے کی انتہائی مؤثر کاوشوں نے انسانی جانوں پر اس مہلک وبا کے اثرات کو محدود اورصحت کے اداروں کے مسائل کو نمایاں طورپر کم کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس ادارے نے دنیا کے ان ممالک کی قیادت کی جو باشعور اور سنجیدہ تھیں اور وہ ہمارے اس مشترکہ دشمن کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی تھیں جس نے دنیا میں جنگوں سے بھی زیادہ خوف وہراس پھیلایا۔
انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ دنیا صرف سنجیدہ تعاون سے ہی اس وبا کا مقابلہ کرسکتی ہے اور عالمی ادارۂ صحت کا بھی یہی مطالبہ ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اقوام اس سلسلے میں افراد اور اداروں میں بیداری کے فروغ کے ذریعے ہی تعاون كرسكتے ہیں جو عالمی ادارۂ صحت کے مشورے اور رہنمائی کی روشنی میں پروگرام اور مؤثر قوانین کی شکل میں ہوں۔
ڈاکٹر العیسی نے بعض قومی معاشروں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی جن میں خصوصاً غریب ممالک میں ویکسنیشن کی اہمیت کے بار ے میں آگاہی اور ویکسین کی فراہمی کے مسائل کا سامناہے۔انہوں نے کہاکہ پہلے مسئلے کو معاشرے میں مؤثر افراد کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتاہے اور دوسری طرف مؤثر قوانین کے ذریعے ویکسنیشن سے بچنے والے افراد کے ذریعے گھیرا تنگ کیا جاسکتاہے۔انہوں نے خواہش ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے تمام ممالک صرف ان افراد کو اپنے ممالک میں داخل ہونے کی اجازت دیں جن کے پاس عالمی ادارۂ صحت کی طرف سے منظور شدہ ہیلتھ پاسپورٹ ہو۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد العیسی نےمملکت سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم رابطہ عالم اسلامی کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کرونا کے آغاز سے ہی رابطہ عالم اسلامی کی مختلف مراحل میں کاوشیں انسانیت پر مشتمل ان اسلامی قدارکا عکس ہیں جن میں انسانیت کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے۔اس ضمن میں انہوں نے تفصیلات بتائے ہوئے کہاکہ مقامی حکومتوں کے تعاون کے ساتھ لوگوں تک مالی امداد پہنچانے کے علاوہ،صحت کے اداروں کے لئے طبی آلات،کمزور طبقہ کے لئے غذائی ضروریات اور احتیاطی تدابیر کے لئے آگہی کے پروگرام شامل ہیں۔یہ مہم دنیا کے 30 سے زائد ممالک میں چلائی گئیں اور متاثرہ ممالک پر زیادہ سے زیادہ توجہ مرکوزر کھی گئی ہے اور ان امدادی کاموں میں مذہبی، نسلی، سیاسی یا کسی اور تفریق کے بغیر بلا کسی امتیازی سلوک کے سب تک امداد پہنچائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اب تک اپنا فرض سمجھتے ہوئے ان کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس دوران ہم نے امیر یورپی ممالک کی بھی امداد کی ہے جن کا نظام صحت زبوں حالی کا شکار تھا اور اس وقت انہیں ہمارے تعاون کی ضرورت تھی۔یہ ہمارا برادرانہ انسانی فرض تھا جس کا سبق ہمیں اس وبا نے دیا ہے اور ہم ہر گذرتے دن کے ساتھ اس سے مزید سبق سیکھ رہے ہیں ،اور ان میں ایک اہم سبق یہ بھی ہے کہ اس کرۂ ارض کے تمام باشندوں نے محسوس کیاکہ وہ ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں،چاہے کتنے ہی نظریات اور مفادات انہیں تقسیم کرنے کی کوشش کریں۔
ڈاکٹر العیسی نے اس موقع پر مذہبی حوالات سے بعض خیالات کی نشاندہی کی چاہے وہ مسلمانوں کی طرف سے ہوں یا دیگر مذاہب کی طرف سے جنہوں نے ویکسنیشن کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔آپ نے کہاکہ ہم نے ان ممالک میں جہاں تعاون کی ضروت تھی اپنے شراکت داروں کے تعاون سے بااثر مذہبی رہنماؤں کے ذریعے آگہی مہم کا اہتمام کیا۔اور ان پروگراموں میں سے آخری پروگرام imams for vaccine ہے جو ویکسینیشن کی ترغیب دیتے ہوئے مذہبی حوالے سے ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے۔
ڈاکٹر محمد العیسی نے اپنے خطاب کے آخر میں ویکسین کی منصفانہ تقسیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ امیر وں کی اجارہ داری قائم ہو اور غریب تن تنہا اس وبا کا شکار ہوجائیں۔اگر ایسا ہوا تو یہ پوری دنیا کے لئے شرم کی بات ہوگی اور اس کا زخم ہمارے دلوں پر اس وبا کے درد سے بھی زیادہ ہوگا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم نے کہاہے کہ اس وبا کا خاتمہ اس وقت ہوگا جب ہم سب مل کر اس کے خاتمے کا فیصلہ کریں گے۔کیونکہ یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے۔ہمارے پاس کوویڈ 19 کی روک تھام کے لئے وہ تمام ضروری طبی آلات موجود ہیں جو اس وائرس کے معالجے کے لئے ضروری ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ کویڈ 19 کی وجہ سے بڑی تعداد میں مختلف ممالک میں انفیکشن اور اموات کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے جس کی بنیادی وجوہات میں سماجی رابطوں اور نقل وحرکت کی اعلی شرح ، مربوط صحت اور سماجی اقدامات کی عدم موجودگی،تیزی سے بڑھتے ہوئے نئی قسموں کا ظہور اور ویکسین کی دستیابی میں عدم مساوات ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ وبا کے پھیلنے کی وجوہات کا تعلق وبائی امراض کے علم سے نہیں بلکہ سماجی سیاسی اور معاشی حرکیات سے ہے، جہاں غلط معلومات نے سائنس کو مغلوب کردیا اور تقسیم نے یکجہتی کے مواقع ضائع کیئے جس کے منطقی نتیجے کے طورپر وائرس پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ۔
سیکرٹری ورلڈ کونسل آف چرچز پروفیسر ڈاکٹر یوان سوکا نے اپنے خطاب میں اس وبا کے تناظر میں عالمی سطح پر مکالمہ اور تعاون کے دوام پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ اس وباسے ہم نے جو بنیادی سبق سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ بطور انسان ہماری کمزوری اور مقدر مشترک ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ اس وبا کے خاتمے کے لئے کثیر الجہتی طورپر حصہ لینا ہماری ذمہ داری ہے، چاہے وائرس اور اس کی مختلف صورتیں پھیلتی رہیں، ویکسینیشن،لوگوں کی حفاظت اور ان کی امداد کی بڑی ذمہ داری ہمارے معاشی اور صحت کے نظام کو کمزور کرتاجارہاہے مگر آئیے اس وبا کے خلاف ہم اپنے عزم وہمت کو جوان رکھیں۔
عالمی انجمن صلیب احمر وہلال احمر کے سیکرٹری جنرل جناب جگن چاپاگین نے آج دنیا کو در پیش بحرانوں کے بار ے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ بحرانوں کا مقابلہ مذہبی اداروں، حکومتی ذرائع اور تمام معاشرے کے متحدہ محاذ سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہاکہ کویڈ 19 نے عدم مساوات میں اضافہ اور دنیا بھر میں انسانی صورت حال کو مزید سنگین بنایا ہے، اس دوران سفر اور تجارتی پابندیوں کی وجہ سے انسانی ہمدردی کے کاموں میں دشواریاں پیدا ہوئیں مگر دوسری طرف اس دوران ہمیں یہ منظر بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ مقامی کمیونٹیز کتنی مضبوط ہیں اور کیسے وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں اور اپنی ضروریات کے لئے اپنے وسائل کو کیسے استعمال میں لاتی ہیں۔