خطاب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد ا لعزیز آل سعود رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے منعقدہ کانفرنس "گروہ بندی اور مخالف کو دور کرنے کے خطرات" "قومی حکومت اور اس کے مشترکہ اقدار تصورات کا فروغ" مشیرِ خادم حرمین شریفین گورنر مکہ مکرمہ ریجن شہزادہ خالد الفیصل بن عبد العزیز آل سعود ان کی نیابت میں پیش کریں گے
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ
سماحۃ الشیخ جناب عبد العزیز بن عبد اللہ آل شیخ، مفتی عام مملکت سعودی عرب، رئیس ھیئۃ کبار العلماء.
عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی، سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی.
محترمین ومکرمین شرکاء محفل!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
میں ان عظیم المر تبت وبلند قامت اسلامی شخصیات کو سرزمینِ ام القری پر اس کی قدسیت کے زیرِ سایہ خوش آمدید کہتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں.
اور میرے لئے یہ باعثِ سعادت ہے کہ میں اس مبارک اجتماع کے سامنے اس کانفرنس کے سرپرست خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی نیابت میں ان کے نیک خواہشات پیش کروں.
حاضرین محفل!
میں علمائے امت کے چیدہ جلیل القدر علماء کی اس کانفرنس میں شرکت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں،امت کو در پیش چیلنجز کو محسوس کرتے ہوئے، اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر، اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے، یک زبان ہوکر دنیا سے مخاطب ہونے پر یہ مبارکباد کے مستحق ہیں.
اور –الله تعالی کے بعد- راسخ علم سے روشن ان قندیلوں سے امید ہے کہ امت کے مسائل کو دور کرکے ان کے درمیان اتحاد کی کوشش کریں گے، جو کسی کے بھی خلاف نہیں، بلکہ یہ اتحاد تمام انسانون کے بھلائی کیلئے ہے .
دورِ حاضر پر تجزیاتی نظر ڈالنے سے اس ضرورت کا احساس ہوتاہے کہ امت اسلامیہ کی راہ میں تاریخی تسلسل کے آثار کے نتیجے میں اس کی منفی تصویر کا ازالہ ہونا چاہئے، جس نے ہمارے حاضر کو مسائل میں گھیرا ہوا ہے. لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اخوت اور باہمی تعاون کے روح کے ساتھ امید افزاء افق سے روشن مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، اتحاد، یکجہتی اور سنجیدہ عمل کی طرف مکالمہ، افہام وتفہیم اور تعاون کے پل کے ذریعے آگاہی پھیلائیں، غلط مفاہیم کو درست، اور اختلاف کی سنت کو سمجھیں.
رابطه عالم اسلامی کی یہ کاوش قابل تحسین ہے کہ اس نے کانفرنس کا موضوع(گروہ بندی اور مخالف کو دور کرنے کے خطرات)منتخب کرکے اس کے محاور میں (قومی حکومت کے تصورات اور اس کے مشترکہ اقدار کا فروغ) کو جگہ دی.اس کی کوشش ہے کہ علمائے امت، اس کے دعاۃ اور مفکرین، مشترکات میں ایک موقف اختیار کریں، اور ان کا وژن ایک دوسرے کے قریب ہو، اور آداب اختلاف کی ثقافت کو فروغ دیا جائے، اور اسلامی وسطیت اور اعتدال پر عمل ہو، جن پر اس کی اس تہذیب کی بنیاد کہڑی ہے، جو دنیا کے ایک تہائی حصہ پر چھائی ہوئی ہے.
شرکاء محفل!
آج پورے عالم اسلام کی نظریں اس مبارک اجتماع پر مرکوز ہیں، اور انہوں ںے اپنی امیدیں اس سے وابستہ کر رکھی ہیں کہ آپ کی یہ کانفرنس ان تمام رکاوٹوں سے نبرد آزما ہوگا جو امت کے اتحاد میں رکاوٹ، اور اس انتشار، تفرقہ اور تنازعہ کا شکار ہے جس سے مولی جل وعلا نے ڈرایا ہے
ارشاد باری تعالی ہے –ولا تنازعوا فتفشلوا وتذھب ریحکم-الأنفال-46.
بلا شبہ آج آپ حضرات کسی آسان مقصد کیلئے جمع نہیں ہوئے، بلکہ طرفین سے مبالغہ آرائی کرنے والوں کے انحراف سے فائدہ اٹھاکر، اسلام کی طرف منسوب ایسی چیزیں جس سے وہ بری ہے، امت مسلمہ کے دین، اخلاق، ثقافت اور تہذیب پر حملہ آور حاسدین کی جارحیت، اور بہت سارے جمع شدہ مسائل کا حل آپ کے سامنے ہے.
لیکن –اللہ کے حکم سے- آپ حضرات اپنے مضبوط ارادوں اور راسخ علم کے ذریعے مکمل اسلامی یکجہتی کے حصول کی صلاحیت رکہتے ہیں، جو کہ روئے زمین پر پھیلی ہوئی امت مسلمہ کا خواب ہے، تاکہ امت از سرِ نو اپنی تاریخی کردار کو دھراکر، پوری دنیا کیلئے ایک بہترین نمونہ ثابت ہو.
مملکت سعودی عرب، جو کہ وسطیت اور اعتدال کے نقطہ نظر پر قائم ہوئی اور جسے حرمین شریفین اور ضیوف الرحمن کی خدمت کا شرف حاصل ہے، ان شاء اللہ مسلمانوں کی توقعات کو پورا کرنے کیلئے اپنے فرائض اور اقدامات کو جاری رکھے گی.
میں اللہ تعالی سے آپ کے عظیم مقصد میں کامیابی کیلئے توفیق اور استقامت کا طلب گار ہوں اور وہ ذات اپنی پسندیدہ اعمال کی ہمیں توفیق عطاء فرمائے .
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
Friday, 28 December 2018 - 11:24