رابطه عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی،آج ابوظبی میں فروغِ امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے: (اسلامی اقدار نے جائز حقوق اور آزادی کا تحفظ کیا،اور انہیں معاشرتی انصاف کا معیار اور امن وخوشحالی کی ضمانت بنایا.
عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کے ابو ظبی میں منعقد فروغِ امن کانفرنس خطاب سے اقتباسات:معاہدہ حلف الفضول عالمی امن کیلئے بهترين مثال ہے.
• اسلامی اقدار نے جائز حقوق اور آزادی کا تحفظ کیا اور انہیں معاشرتی انصاف کا معیار اور امن وخوشحالی کا ضامن بنایا.
• اسلامی اقدار جائز حقوق اور آزادی کی حفاظت میں کسی تقسيم كو قبول نهیں کرتیں ہیں اور نہ کسی طاقت کو اس کي خلاف ورزی اور اس کی جامعیت اور غیر جانبداری پر اثر انداز ہونے کی اجازت دیتی ہیں.
• اسلام جب اپنی انصاف اور سلامتی کی اقدار کی بنیاد رکھ رہا تھا تو اسے دوسروں کی اخلاقی اقدار سے کوئی غرض نہ رہی.
• انتہاپسندانہ نا عاقبت اندیشی کی ذمہ داری ،ادیان نہیں بلکہ ان کے حامل اشخاص پر عائد ہوتی ہے.
• کوئی بھی دین ملاوٹ اور بہتان تراشیوں کی کوششوں سے محفوظ نہیں رہا.
• کتنے دنیاوی پرچم خالق کے نام پر اٹھائے گئے اور کتنی ہی رکاوٹیں رب کے نام پر علم وروشنی کے سامنے کھڑی کی گئیں، جو کہ ان تمام چیزوں سے بری ہے.
• اسلام ادیان کے وجود کو كائناتي ضابطه سمجھتاہے، جس پر ایمان لانا ضروی ہے، جبکہ اختلاف، تنوع اور تعدد انسانی فطرت ہے
• اسلام نے اپنے پہلے آئینی دستور میں اقلیتوں کو شامل کیا جو میثاق مدینہ کے نام مشہور ہے، جو حقوق اور فرائض کی حفاظت کیلئے شہریت کی جملہ قوانین اور شہری ریاست اور اس کی کمیونٹی کے اجزاء کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ بر مبنی ہے.
• اسلام اور دیگر کے درمیان تاریخی واقعات جن وجوہات کا نتیجہ ہیں، اس میں کسی دینی وجود کا کوئی دخل نہیں .
• حقیقت کو اس کی اصل مصادر سے حاصل نہ کرنے کی وجہ سے بعض لوگ خصوصی ایجنڈا کے حامل اور تاریخ کے جعل سازوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں.
• اقلیتوں کے حقوق اور فرائض کا تحفظ، اسلام کے انصاف اور اس کی اقدار کا بنیادی رکن ہے اور آئینی میثاقِ مدینہ نے عمل سے اسے ثابت کیا .
• عالمي امن كيلئے جدوجہد خود افراد اور معاشرے کے ساتھ اندرونی امن بر منحصر ہے، جب اندرونی سلامتی اور اطمینان حاصل ہو تو دوسرا اس کے نتیجہ میں خود حاصل ہوجاتاہے.