وائٹ ہاؤس،امریکی دفتر خارجہ ،مذہبی رہنماؤں اور تحقیقی مراکز کے سربراہوں اور ماہرین تعلیم کی شرکت
واشنگٹن میں مشترکہ اقدار کے فروغ کے ساتھ ایک انسانی کنبے کے تصور کے لئے پہلے میثاق مکہ مکرمہ فورم کی میزبانی
افتتاحی اجلاس اور پانچ ورکشاپس جس میں اہل مذاہب اور اقلیات کے درمیان تعاون اوربحرانوں میں مذہبی ردعمل پر تبادلۂ خیال کیا گیا
میثاق کے اصولوں پر مبنی اور بین الاقوامی اہمیت کے حامل امور سے متعلقہ چار عالمی پروگراموں کا اعلان
میثاق مکہ میثاق مدینہ منورہ کا تسلسل ہے جس نے مذہبی رواداری اور انسانی بھائی چارے کی اقدار کو قائم کیا ۔ ڈاکٹر العیسی
میثاق مکہ اپنی نوعیت کا پہلا اسلامی اجماع ہے جس میں اہم عصری مسائل سے متعلق علمائے اسلام کی آراء کو جمع کیا گیا ہے
میثاق مکہ کا تمام اسلامی مسالک کے اجماع سے اجراء اس کے غیر معمولی عظیم تاثیر کی تصدیق کرتاہے
واشنگٹن:
امريكی دار الحکومت میں واشنگٹن میں ”عالمی وحدت اور بقائے باہمی کے فروغ کے لئے میثاق مکہ مکرمہ:امن،صحت اور ترقی کے لئے بین المذاہب تعاون“ فورم کا انعقاد ہوا جس کا اہتمام امریکہ کی مختلف ریاستوں کی نامور اسلامی اور غیر اسلامی مذہبی اداروں کی شراکت سے ہوا۔فورم میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی ، وائٹ ہاؤس میں عقیدہ اور ہمسایہ پر مبنی شراکت داری مرکز کی ایگزیکٹو محترمہ میلیسا راجرز، نامور سیاسی اور فکری رہنما، فکری اورتحقیقی مراکز کے سربراہان اور ارکان سمیت متعدد مذہبی اور تعلیمی رہنماؤں نے شرکت کی ۔
فورم میں افتتاحی مباحثہ پینل ہوا ،اس کے بعد 5 تفصیلی ورکشاپس منعقد ہوئیں جس میں اقلیتی معاشروں میں سماجی مسائل اور بحرانوں کے وقت مذہبی رد عمل کے کردار کے ضمن میں مذہبی آزادی اوراہل مذاہب کے مابین تعاون کی ضرورت سے متعلقہ موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔اسی طرح اسلامی قوانین کے اعلی مقاصد(پانچ بنیادی ضروریات) پر مبنی میثاق مکہ مکرمہ کا تنفیذی خاکہ بھی تفصیل کے ساتھ پیش کیا گیا جو در اصل ایک عمومی انسانی مشترکہ بنیاد ہے جسے سب متفقہ طور پر تسلیم کرتے ہیں اوریہ ایک عمومی انسانی اصل کی نمائندہ ہے اس کے علاوہ میثاق میں بین الاقوامی سطح پر پائیدار ترقی کے 17 اہداف کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کا اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سب کی بہتری اور پائیدار مستقبل کے حصول کے لئے کیا تھا۔میثاق مکہ مکرمہ اور پائیدار ترقی اہداف کے اصول انصاف ،غربت، ماحولیاتی تحفظ،تشدد میں کمی،امن اور بقائے باہمی کے فروغ اور دیگر اہم عالمی مسائل پر یکساں ہیں ۔
عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی نے افتتاحی سیشن میں میثاق مکہ مکرمہ کے مندرجات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ یہ دستاویز میثاق مدینہ منورہ یا مدینہ منورہ دستاویز ہی کا تسلسل ہے جسے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں معاشرے کے مختلف اجزا کے ساتھ مل کر طے کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ میثاق مدینہ اسلامی مذہبی رواداری کا دستاویزی عکس ہے جس میں انسانی عظمت اور مکمل آزادی کے ساتھ اس کے وجود کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے مکمل حقوق اور فرائض کے ساتھ بقائے باہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے اس سے قطع نظر کہ اس کا تعلق کس مذہب ،تہذیب یا نسل سے ہے۔اور یہ کہ آزادی کے خوبصورت مفہوم کی تائید صرف ان آئینی اصولوں سے ہی ہوتی ہے جوقومی دساتیر سے ماخوذ ہیں اور جن کا احترام سب پر فرض ہے تاکہ آزادی انتشار میں تبدیل نہ ہو اور قانون اور معاشرتی اقدار کے مخالفین جھوٹے بہانوں سے قانون شکنی کے مرتکب نہ ہوں۔انہوں نے مزیدکہاکہ میثاق مکہ مکرمہ اپنے تمام دائرۂ کار میں تنوع کےوجود کے احترام پر زور دیتی ہے اور یہ اختلاف، تنوع اور انسانوں میں تعددیت ایک حقیقت اور اللہ تعالی کی مشیت وحکمت کے تحت ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ میثاق مکہ میں تہذیبوں میں مکالمہ اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے تہذیبی تصادم کے نظریات سے اجتناب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ میثاق مکہ کا پیغام اسلامی طبقے کی سوچ میں راسخ ہونے لگاہے ۔انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں نائجر کے شہر نیامی میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا حوالہ دیاجس میں میثاق مکہ کو بحث کے لئے پیش کیا گیا جسے بعد ازاں وزرائے خارجہ نے متفقہ طورپر اعلامیہ میں اسلامی ممالک کے مذہبی، ثقافتی اور تعلیمی اداروں میں اس سے استفادے کی سفارش کی تھی۔یہ دستاویز امت مسلمہ کے مذہبی تشخص کی عکاس ہے، جسے 27 مسالک سے تعلق رکھنے والے امت مسلمہ کے 1200 سے زائد علمائے کرام ومفتیان عظام کی تائید حاصل رہی ، جس کی تاریخی تقریب میں 139 ممالک کے وفود نے ماہ رمضان 2019ء میں مکہ مکرمہ میں کعبہ مشرفہ کے سائے میں شرکت کی۔
ڈاکٹر العیسی نے اپنے خطاب میں کہاکہ میثاق مکہ مکرمہ تاریخی دستاویز میثاق مدینہ کا تسلسل ہے جس میں مذہبی رواداری اور انسانی بھائی چارے کی اقدار کو قائم کیاگیاتھا۔انہوں نے کہاکہ یہ دستاویز اپنی نوعیت کا پہلا اسلامی اجماع ہے جس میں اہم عصری مسائل پر علمائے اسلام کے آراء کو بیان کیا گیا ہے اور اس عظیم منفرد کامیابی کے لئے اتنی کثیر تعداد میں مختلف مسالک کا اجتماع اسلامی تاریخ میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ میثاق مکہ کا تمام اسلامی مسالک کے متفقہ اجماع سے اجراء اس کے عظیم اور غیر معمولی تاثیر کی تصدیق کرتاہے اور نیامی میں اسلامی ممالک کا فیصلہ اس کی واضح دلیل ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس بات پر زوردیا کہ آج بین الاقوامی اقدامات،تقاریر اور قراردادوں کی کمی نہیں ہے مگر ان پر عمل درآمد کرنے کی حقیقی ضرورت ہے۔اس لئے میثاق مکہ میں اسلامی دنیا اور اس سے باہر عملی پروگراموں اور شراکت داریوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ مثال کے طور پر آج پریزنٹیشن کے دوران میثاق مکہ کے اصولوں کے بنیاد پر چار عالمی پروگراموں کے نفاذ کا اعلان دیکھنے میں آیا،جیسے کہ مختلف اہل مذاہب کے ساتھ مشترکہ اقدار کے ساتھ مذہبی سفارت کاری،نوجوانوں کی شمولیت،عورتوں کے جائز حقوق اور صلاحیت سازی۔یہ سرگرمیاں بین الاقوامی سطح پر انسانی سماجی اور معاشی شعبوں میں جاری رہیں گی۔
وائٹ ہاؤس سے محترمہ میلیسا روجرز نے افتتاحی اجلاس میں میثاق مکہ مکرمہ کے بار ے میں گفتگو کی۔انہوں نے تہذیبی مکالمہ کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے مذہبی رہنماؤں کے درمیان اتحاد اور شراکت داری کی زبردست تاثیر،اہل مذاہب وتہذیب کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی اور امن کے استحکام سے متعلق اظہار خیال کیا۔
اس کے بعد شرکاء کے خطابات اور حاضرین کے سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا جن میں ملک بھر کے ممتاز سیاست دان اور مختلف مذاہب اور متعدد مسیحی فرقے بشمول ایونجیلیکل،کیتھولک اور مورمن اور اسی طرح یہودی مذہبی رہنما شریک تھے۔فورم میں مختلف ریاستوں کے مسلم مذہبی رہنما بھی شریک تھے جن میں واشنگٹن کے نمایاں تھنک ٹینکس اورتعلیمی رہنما اور دیگر ریاستوں سے بھی رہنماؤں نے شرکت کی ۔تمام حاضرین کی نظر میں اس فورم کا امریکہ میں انعقاداور اس کا خیر مقدم اس بات کی تصدیق کرتاہے کہ میثاق مکہ مکرمہ ایک عالمگیر انسانی دستاویز ہے۔