رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے جاری کردہ بیان

رابطہ عالم اسلامی نے  سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی  اس تصویر کے مندرجات کی مذمت کی ہے جس میں اسٹریلیا کے شہر میلبورن میں ایک یہودی طالب علم کو مسلمان ساتھی کے پاؤں چومنے پر مجبور کیا جارہاہے۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ جس میں ایک یہودی طالب علم کو اس کے مسلمان دوست کے سامنے جھک کراس کے جوتوں کو چومنے پر مجبور کیا جارہاہے۔

رابطہ سیکرٹری جنرل اور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر عالمی ادارہ برائے علمائے اسلام شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق رابطہ سمجھتی ہے کہ یہ فعل اسلامی عقائد کے خلاف اور ایک وحشیانہ عمل ہے، اور یہ ایسا شخص ہی کرسکتاہے جو اسلامی عقائدا ور  اخلاق   سے جاہل  اور اس کی گستاخی کا مرتکب ہو، جبکہ مسلمانوں کے نزدیک سجدہ صرف اللہ تعالی کو ہی کیا جاتاہے اور مسلمان یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انسان کوعزت بخشی ہے جیساکہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے: ”ہم نے ابنِ آدم کو مکرّم بنایا ہے“۔اس کے علاوہ یہ فعل  قابل مذمت اور قبیح عمل تھا۔

ڈاکٹر العیسی نے مزید کہاکہ  صحیح مسلمان تمام حالات کے اندر  اپنے عقیدے اور طرز عمل  کا پابند ہے اور یہ اقدار ثوابت ہیں ان کی خلاف ورزی کسی بھی طرح ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ  اسلام دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے وجود کا احترام کرتاہے اور  میثاقِ مدینہ جو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے  جاری ہوا  ہے اور اسی طرح میثاق مکہ جو رابطہ عالم اسلامی کے زیر سایہ دنیا بھر کے 1200 مفتیان کرام کی تائید کے ساتھ جاری ہوا ہے، یہ دستاویزات اس طرح کے  شرمناک حرکت کی مذمت کرتی ہیں  اور اسلام انسانی کرامت کا احترام کرتا ہے اور یہ اس کے بنیادی اصول کا حصہ ہے۔

 انہوں نے سیرت مطہرہ میں مذکور واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے جنازے کے لئے کھڑے ہوگئے تھے۔اسلام نے  جنگی قیدیوں کا احترام کیا ہے تو پُر امن لوگوں کا تو بدرجہ اولی ضروری ہے۔اللہ تعالی کاارشاد ہے:”اور وہ اللہ کی محبت کی خاطر  مسکینوں یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں“۔اس آیت میں قیدی ایک جنگجو ہے جو اسلام کے وجود کا بھی مخالف ہے۔حضرت ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا  نے اپنے یہودی بھائی کے لئے اپنے مال میں وصیت فرمائی ہے ۔ایک دفعہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ نے روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ کیوں رو رہی ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ   میں نے اپنے بارے میں برائی سنی ہے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ” تم نبی کی بیٹی ہو اور تمہارے چچا نبی نہیں اور تم نبی کے ماتحت ہو“-آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا  نبی کی بیٹی سے مراد ہارون بن عمران علیہ السلام اور تمہارے چچا نبی ہیں سے مراد موسی بن عمران علیہ السلام اور نبی کے ماتحت سے مرادنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ ہونا ہے۔

درحقیقت یہودیت  ایک آسمانی مذہب ہے اور اللہ تعالی نے یہود ونصاری کو اہل کتاب  کا نام دیاہے اور شریعت اسلامیہ نے ان کے لئے امتیازی احکام مقررکیئے ہیں ان کے کھانے   اور ان سے شادی بیاہ کی اجازت دی ہے۔اور  اسلامی نصوص میں  کچھ یہودیوں کے بارے میں جو کچھ مذکور ہے  وہ  ان کے ایک مخصوص گروہ کے اعمال سے متعلق ہے اور اس کا یہودی مذہب  کی اصل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اسی لئے اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:”اہل کتاب میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے پاس دولت کا ایک ڈھیر بھی امانت کے طورپر رکھوادو تو وہ تمہیں واپس کردیں گے اور انہی میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر ایک دینار کی امانت بھی ان کے پاس رکھواؤ تو وہ تمہیں واپس نہیں دیں گے  الّا یہ کہ تم ان کے سر پر کھڑے رہو“۔اللہ تعالی نے  اس جماعت کی تعریف کی ہے جو صحیح مذہبی رویوں کی پابند ہے۔

ڈاکٹر العیسی نے   وضاحت کرتے ہوئے مزید کہاکہ  رابطہ کسی بھی جماعت، مذہب،  ثقافت ،نسل یا رنگ کے پیروکاروں کے کسی بھی طرح کے ناروا سلوک کی مذمت کرتی ہے۔بعض انتہا پسندوں کی طرف سے اسلام اسی طرح کی زیادتوں کا نشانہ ہے۔یہ لوگ اسلام کے اندر بھی ہیں اور اس سے باہر بھی۔

ڈاکٹر العیسی نے بیان کے اختتام میں کہاکہ رابطہ عالم اسلامی اس بیان کو اپنے تمام  ادارہ جات کے ترجمان کے طورپر جاری کررہی ہے  اس تاکید کے ساتھ کہ رابطہ کے تمام بیانات اس پر واجب   حق اور انصاف کی وضاحت  کے علاوہ کسی دیگر پیرائے میں نہیں ہوتے ۔

 

رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے جاری کردہ بیان
Monday, 7 October 2019 - 19:18